جرم براۓ تعلق: لندن 2012 اولمپکس

اولمپک کھیلوں کے تمام حوالے کنٹرول کرنے کی کوششیں "حق تعلق” کی وجہ سے ہیں اور یہ دانشورانہ یعنی انٹلیکچوئل املاک کے قانون کی بڑھتی ہوئی عالمی پہنچ کا حصہ ہے، ٹریسا سکاسا لکھتی ہیں

اولمپک کھیل ٢٠١٢ کے موسم گرما میں لندن میں ہوں گے. اس معصوم حقائق پر مبنی بیان میں چار ایسے الفاظ کا استعمال ہے جو ان الفاظ کی فہرست میں ہیں جن کے استعمال پر لندن اولمپک اور پیرا اولمپک کھیل ایکٹ کے تحت حملہ خیز یا امبش مارکیٹنگ کا گمان کیا جا سکتا ہے. لندن اولمپک کھیل منتظم کمیٹی (LOGOC) نے اپنی رہنما کتاب میں غیر تجارتی اداروں کو – جو شاید کھیل کا حوالہ استعمال کریں – کہا ہے کہ یوں تو میگزین یا ویب پر کھیلوں کے بارے میں مضامین کی “عمومی طور پر اجازت ہے” لیکن ساتھ ہی خبردار بھی کیا ہے کہ “ایسی کتاب، رسالہ یا ویب سائٹ جس کی توجہ کھیل یا لندن ٢٠١٢ پر مرکوز ہے، کو منظوری کی ضرورت ہو گی”. کھیل سے متعلق حقائق پر مبنی بیان کی اجازت ہے جب تک وہ محفوظ الفاظ پر زور نہ دیں.

ایسے اظہار کی روک تھام جو براہ راست یا بلواسطہ اولمپک کھیل کا حوالہ دیں، عالمی سطح پر انٹلیکچوئل املاک کے قانون کے بڑھتے ہوۓ رجحان کا حصہ ہے جس نے “حق تعلق” کو تسلیم کروا لیا ہے. یہ حق منتظمین کو تقریب میں انٹلیکچوئل ملکیت کے ذریعے تقریب سے متصل “تعلقات” کو کنٹرول کرنے کا موقع دیتے ہیں. نتیجتاً اولمپک سے متعلق اظہار پر ٹھنڈ ہے اور  لندن اولمپک سے متعلق  LOGOC کی جانب سے چھاپی ہوئی لاتعداد رہنما دستاویزاتجو تجارتی اداروں، بلا منافع اداروں، کانفرنس منتظمین، جوا اور سیاحت چلانے والوں کو بتاتی ہیں کہ وہ اشتہاروں، ویب سائٹوں، کتابچوں اور فروغ کے دیگر ذرآئع میں کیا استعمال کر سکتے ہیں اور کیا نہیں – ہرگز ممکنہ تلافی نہیں ہیں.

برطانیہ “تعلقات” کے روک تھام کی قانون سازی اور حدود کے قیام میں تنہا نہیں. اس قسم کی قانون سازی کو بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (IOC) نے ایک کامیاب بولی کے لئے ناگزیر قرار دے دیا ہے. یہ رجحان اب کھیل کود کی دیگر مرکزی تقریبات میں بھی بڑھتا جا رہا ہے (مثلاً نیو زیلینڈ کا اہم تقریبات کے انتظام کا ایکٹ دیکھئے). اہم بات یہ ہے کہ اس عزم کا اظہار بولی کے عمل کے دوران کیا جاتا ہے. ایک ایسا عمل جس میں عوامی راۓ، بحث یا دخل اندازی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے.

یہ بات حیران کن نہیں کہ اس سلسلے میں برطانیہ کی قانون سازی اب تک سامنے آنے والے تمام ایسے قوانین سے وسیع تر ہے، ہر اولمپک سے دوسرے اولمپک تک امبش مارکیٹنگ کی روک تھام کے قوانین میں مزید وسعت کا رجحان نظر آتا ہے. یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جب کھیلوں کے وزیر اس قانون کو پارلیمنٹ میں پیش کر رہے تھے تو انہوں نے اعتراف کیا کہ اس “حق تعلق” کو وسیع ترین معنوں میں بیان کیا گیا ہے کیونکہ ابھی تک صحیح سے تعین نہیں کیا جا سکا کہ یہ قانون کون کونسی حرکات کے روک تھام کے لئے ہے اور اس کی علاوہ یہ بھی کہ مستقبل میں قانونی چارہ جوئی سے متعلق IOC کے مطالبات بدل سکتے ہیں.

قانون سے متصل قواعد و ضوابط کو بھی وسیع انداز سے اخذ کیا گیا ہے. مثلا اشتہار بازی کی تشریح میں کسی بھی جگہ کسی بھی ایسے پیغام کو شامل کیا گیا ہے جس کا مقصد “مکمل یا جزوی طور پر اعلان، فروغ، اشتہار یا ہدایت” ہو. اس میں انسان یا جانور کے جسم پر پیغامات خصوصی طور پر شامل ہیں، یعنی انسان یا جانور ایسی کوئی چیز لے کر چل رہے ہوں یا ایسا کچھ پہنا ہو جس پر اشتہار ہو. نامزد علاقوں یا تقریب کی جگہ کے قریب گال پر ٹریڈ مارک علامت بنا کر چہل قدمی کرنا، یا اپنے کتے پر ایسا کمبل ڈال کر اس کو وہاں سیر کرانا جس پر سپانسر کے علاوہ کسی اور کے مشروب کی علامت بنی ہوئی ہو اوریہ سمجھنے کی “معقول وجہ موجود ہو کہ امبش مارکیٹنگ کی جا رہی ہے” تو یہ اعمال قواعد وضوابط کی خلاف ورزی میں شامل ہیں. کیا یہ بات آپ کو مضحکہ خیز لگ رہی ہے؟ تو آپ ان ڈچ خواتین سے پوچھیے جن کو امبش مارکیٹنگ کے خلاف قانون کے تحت جنوبی افریقہ میں FIFA عالمی فٹبال میچ کے دوران ایک ڈچ شراب خانے کے دیے ہوئے نارنجی کپڑے پہننے پر زیر حراست لے لیا گیا تھا.

بڑی تقریبات کے منتظمین کے مطابق امبش مارکیٹنگ کے خلاف قوانین مالی کامیابی کے لئے ضروری ہیں. اولمپک جیسی لمبی چوڑی تقریبات کی سپانسرشپ بھی انتہائی پیچیدہ ہوتی ہیں. مرکزی سپانسروں سے لے کر مخصوس مصنوعات کے حصول تک ایک جال بچھا ہوتا ہے. مرکزی سپانسر اس حق کے لئے لاکھوں ڈالر دیتے ہیں، منتظمین کا اصرار ہے کہ تقریب کی مناسب مالی اعانت کے لئے یہ آمدنی اہم ہے. جو سپانسر یہ خطیر رقم دیتے ہیں وہ اس مخصوس حق کی ضمانت مانگتے ہیں جس کی قیمت وہ ادا کر چکے ہیں. وہ نہیں چاہتے کہ کوئی اور بغیر اس حق کی قیمت ادا کیے تقریب سے متعلق عوامی دلچسپی سے  فائدہ اٹھا لے جاۓ.

امبش مارکیٹنگ کی اصطلاح تجارتی حلقوں میں ایجاد کی گئی. اس سے مراد موقع پرست مارکیٹنگ کے بہت سارے طریقے ہیں جو مرکزی تقریبات کے سپانسروں کے لئے ایک عرصے سے درد سر ہیں. امبش مارکیٹنگ کرنے والا ایسی مہم چلاتا ہے جو ان کی مصنوعات اور تقریب کے بیچ ایک تعلق بنا دیتی ہے. اشتہار دینے والے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ سپانسر ہونے یا نہ ہونے سے متعلق بے یقینی پھیلاۓ؛ مثلہ اس تعلق کا ہے جو گاہک کے ذہن میں تقریب کے بارے میں بنتا ہے. مثلاً جب بارسلونا اولمپک کو ویزا سپانسر کر رہا تھا، مقابلے پر ایک کریڈٹ کارڈ کمپنی نے اشتہاروں کا ایک سلسلہ چلایا جس میں گاہکوں کو تنبیہ تھی کہ ” اسپین آنے کے لئے ویزا ضروری نہیں”. امبش مارکیٹنگ کو روکنے کے لئے روایتی قوانین کافی نہیں. کیونکہ ایسے موقع پرست اشتہاربازی کرنے والے کبھی تقریب یا سپانسر کی علامت استمعال نہیں کرتے. یہ بحث کی جا سکتی ہے کہ یہ غیر منصفانہ مقابلہ ہے، لیکن اصل نقصان مبہم ہے. یہ بات واضح نہیں کہ لوگ سپانسر کے بارے میں الجھن کا شکار ہوتے ہیں، یہ بھی واضح نہیں کہ آیا لوگوں کی پسند سپانسرشپ کی بنیاد پر ہوتی ہے. یہ بات بھی یقینی نہیں کہ سپانسرشپ کی قدر وقیمت کا دارومدار اس قانونی تحفظ پر ہے. بلکہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ سپانسرشپ سے فائدے کا دار و مدار موثر اشتہاری مہم کے ذریعے سپانسروں کی اپنی کوششوں سے ہے جس سے وہ اپنے اس حق تعلق کا فائدہ اٹھاتے ہیں جس کی قیمت وہ ادا کر چکے ہیں.

امبش مارکیٹنگ کے خلاف قوانین کے باوجود، مرکزی مدمقابلوں کی جانب سے امبش مارکیٹنگ عام ہے. بڑی کارپوریشنوں کو قانونی مشوروں سے بہ آسانی رسائی ہے جو ان کو قوانین کے باوجود اشتہاربازی کے موثر طریقوں کے بارے میں سجھاتے ہیں. مثلا ونکوور ٢٠١٠ اولمپک کے کیس میں سپانسروں کے مرکزی مد مقابل کورپوریشنوں نے متعین کیا کہ امبش مارکیٹنگ کے خلاف قوانین  کے تحت قومی وقار کے اظہار پر پابندی نہیں. انہوں نے اولمپک میں اپنا حصہ لینے کے لیے اس موضوع (گو کینیڈا!) پر بڑی مہم چلائی. جہاں بڑی کارپوریشنیں قانون کے باوجود راستہ نکال لیتی ہیں وہاں چھوٹی اور مقامی کمپنیاں سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں. وہ مقامی ریسٹورنٹ جو اولمپک اسپیشل ناشتے پیش کرے گا اس کی روکنے اور باز آنے کے قانونی  نوٹس کا مقابلہ کرنے کی سکت سب سے کم ہے.

بڑی تقریبات میں ملکیت جیسے حقوق دے کر، حکومتوں نے متنازعہ فیه عوامی دائرہِ اقتدار کو مزید تنگ کر دیا ہے، اور ہر چیز میں بڑھتی ہوئی ملکیت کو مزید فروغ دیا ہے. ایسی تقریبات بڑے پیمانے پر حصہ داری کے عوامی مواقع ہوتے ہیں. یہ بات بنیادی اہمیت کی حامل ہے کہ ان حصہ داروں – حکومتوں، سماجی اراکین، مقامی بزنسوں، ٹیکس دہندگان، شہریوں، کھلاڑیوں اور شوقیہ کھیلوں کی تنظیموں – کو یہ حق حاصل ہو کہ وہ ایسی عوامی تقریب کا حوالہ دے سکیں جس میں وہ مختلف طریقوں سے شامل ہیں اور جس کے ان پر متعدد اثرات ہیں.   تقریب سے متعلق عوامی اور تجارتی اظہار کو کنٹرول کرنے کے عزم کی وجہ سے، امبش مارکیٹنگ کے قوانین کی پھیلائی ہوئی سرد مہری سپانسر کے منتقی تحفظ کی ضرورت سے کہیں زیادہ ہے.

ٹریسا سکاسا اوٹاوا یونیورسٹی میں معلوماتی قانون پر کینیڈا تحقیقی چیر ہیں.

یہ مضمون یوروزین میں دوبارہ شائع کیا گیا تھا.

مزید پڑھئے:


تبصرے (1)

گوگل کے ترجمے آٹومیٹک مشین ترجمے فراہم نہیں کرتے. ان سے آپ کو کہنے والے کی بات کا لب لباب تو پتا لگ سکتا ہے لیکن یہ آپ کو بات کا بلکل درست ترجمہ بشمول اس کی پیچیدگیوں کے نہیں دے سکتا.ان ترجموں کو پڑھتے وقت آپ یہ بات ضرور ذہن میں رکھیے

  1. Now,London faces great pressure in some areas.But I’m sure that her can solve them properly.
    Sponsorships’ value should be considered again and again.It’s not only about reputation,but also sustainable development.

کسی بھی زبان میں تبصرہ کیجئے

جھلکیاں

سب ہا‏ئيلائٹس ديکھنے کے ليے دائيں طرف سوا‏ئپ کيجئيے


آزادی اظہار راۓ آکسفرڈ یونیورسٹی کا ایک تحقیقی پراجکٹ ہے جو کہ سینٹ اینٹونی کالج کے ڈیرنڈورف پروگرام براۓ مطالعہ آزادی کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے

اوکسفرڈ يونيورسٹی