حال ہی میں ہندوستانی کارٹونسٹ اسیم تریویدی کو بغاوت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا. ماناؤ بھوشن ہندوستانی پینل کود کے ایک انتہائی دقیانوسی حصے کے استمعال پر روشنی ڈال رہے ہیں جس کے ذریعے حکومت نقطہ چینی کرنے والوں کو روک رہی ہے.
٨ ستمبر ٢٠١٢ کو ممبئی پولیس نے ہندوستانی کارٹونسٹ اسیم تریویدی کو بغاوت کے الزام میں اس وقت گرفتار کر لیا جب ایک وکیل کی طرف سے، جس کا دعوی تھا کے وہ عوامی مفاد میں کام کر رہا ہے، ان کے خلاف شکایت کی گئی. ایک مقامی عدالت نے اس جواز پر تریویدی کی گرفتاری کا حکم دیا کہ یہ اپنے کارٹونوں کے زریعے قومی علامات کی توہین کرتے ہیں اور ریاست کے خلاف غصہ اور نفرت پھیلاتے ہیں. ہندوستان کی وفاقی حکومت نے اس پر ملے جلے رجحانات دکھائے؛ پہلے تو انہوں نے گرفتاری کی حمایت کی لیکن تریویدی کے لئے برے پیمانے پرعوامی حمایت عیاں ہو جانے کے بعد حکومت نے اس فیصلے کی تنقید کی. اننا ہزارے کی قیادت میں کرپشن مخالف ہندوستان کے کئی اہم ممبران نے تریویدی کی حمایت میں ایک بڑے جلسے میں شرکت کی.یہ کہتے ہوئے کہ وہ بے گناہ ہیں تریویدی نے پہلے تو بیل درخواست کرنے سے انکار کر دیا لیکن ممبئی کے ہائی کورٹ نے ان کو ١٢ ستمبر ٢٠١٢ کو بیل دے دی. اپنی رہائی کے بعد تریویدی نے ملک کے فرسودہ بغاوت کے قانون کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا اور کہا کہ ‘لڑائی تو ابھی بس شروع ہوئی ہے’. اس واقعے پر قومی اور بین الاقوامی طور پر بڑے پیمانے پر غصہ ابھرنے کے بعد ممبئی کے ہائی کورٹ نے ممبئی پولیس پر سخت تنقید کی اور مہاراشٹر کی ریاستی حکومت نے یہ معلوم کرنے کے لئے انکوائری کا حکم دیا کہ ایک کارٹونسٹ پر اتنا سنجیدہ الزام کس طرح لگایا گیا.