ترکی میں یو ٹیوب

فنڈا اسٹک اور ارم کوک لکھتے ہیں کہ ترکی کی جدید جمہوریت کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک اور ترکشنس’ کے حوالے سے توہین آمیز وڈیوز موجود ہونے کی بنیاد پر ترکی میں یو ٹیوب پر تین سال کے لئے پابندی لگا دی گئی.

کیس

ترکی کی جدید جمہوریت کے بانی مصطفیٰ کمال اتاترک اور ترکشنس’ کے حوالے سے توہین آمیز وڈیوز موجود ہونے کی بنیاد پر ترکی میں یو ٹیوب پر تین سال (مارچ ٢٠٠٧ سے نوومبر ٢٠١٠ تک) کے لئے پابندی لگا دی گئی. یہ فیصلہ استنبل، انکارہ اور سیواس کی مقامی عدالتوں نے لیا کیوں کے یہ دونوں عمل ترکی کے پینل کوڈ کے تحت جرائم ہیں. یہ پابندی ٢٠٠٧ میں پاس کئے گۓ ایک ایسے قانون کا حصّہ تھی جس سے حکومت کو یہ اتھارٹی مل گئی کے وہ آٹھ جرائم میں مرتکب، جن میں بچوں کا فحش مواد، عصمت فروشی، جوا اور ‘اتاترک کے خلاف جرائم’ شامل ہیں، کسی بھی ویبسائٹ پر پابندی لگا سکتے تھے. یو ٹیوب پر ایسی ویڈیوز پر بھی پابندی عائد کر دی گئی جن میں اتاترک اور ترکوں کو ہم جنس پرستوں کے طور پر پیش کیا گیا. اس کے نتیجے میں انٹرنیٹ پر یونان اور ترکی کے درمیان لڑائی اس وقت لڑائی برپا ہو گئی جب دونوں ممالک کے باشندوں نے ایک دوسرے کے خلاف تبصرے پوسٹ کئے.

یو ٹیوب کے سنسرشپ کے دوران کئی ترک انٹرنیٹ صارفین نے ویب سائٹ تک پراکسی سیٹنگز کے زریعے رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی. پابندی عائد ہوئی ہوئی ویب سائٹوں تک حاصل کرنے کے لئے پراکسی اکاؤنٹ کے پھیلاؤ کے بعد اس پابندی کی خلاف ورزی جلد ہی ایک عام رجحان بن گیا. یہ معلومات ریاست کے اعلیٰ حکام کے پاس بھی تھی: نومبر ٢٠٠٨ میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم طیّب اردوگان نے کہا: “مجھے [یو ٹیوب تک] رسائی حاصل ہے، اور آپ کے پاس بھی ہے.” جوں ٢٠١٠ میں صدر عبدللہ گل نے اپنے ٹوٹر اکاؤنٹ کے زریعے عام طور پر اس پابندی سے ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور ریاستی حکام کو یہ ختم کرنے کی تجویز کی. اس پابندی کو اکتوبر ٢٠١٠ میں ختم کر دیا گیا لیکن نومبر میں پھر سے مختصر طور پر عائد کر دیا گی. جنورنے ٢٠١٢ تک ترکی میں یو ٹیوب پر پابندی عائد نہیں تھی.

مصنف کی راۓ

ہمارے خیال میں یو ٹیوب پر پابندی اس پورے کتب خانے پر پابندی کے معنی تھا جس میں سے عوام (اور حکومت) کو کچھ کتابیں پسند نہیں تھی. انے صارفین کے لئے ایک معلومات کا زریعہ اور بحث و مباحثہ کا پلیٹ فارم ہونے کے ناطے پوری ویب سائٹ پر پابندی عائد کرنے سے ترکی میں انٹرنیٹ کی آزادی پر بہت منفی اثرات مرتکب ہوئے. اسی طرح حکومت کی یو ٹیوب کو مندرجہ بالا وڈیوز ہٹانے کی درخواستانٹرنیٹ کی عالمی آزادی کے بلکل خلاف تھا. اس کے بجاۓ حکومت خود بھی ان متنازعہ وڈیوز کو فلٹر کر سکتی تھی.

- Funda Ustek and Irem Kok

مزید پڑھئے:


تبصرے (6)

گوگل کے ترجمے آٹومیٹک مشین ترجمے فراہم نہیں کرتے. ان سے آپ کو کہنے والے کی بات کا لب لباب تو پتا لگ سکتا ہے لیکن یہ آپ کو بات کا بلکل درست ترجمہ بشمول اس کی پیچیدگیوں کے نہیں دے سکتا.ان ترجموں کو پڑھتے وقت آپ یہ بات ضرور ذہن میں رکھیے

  1. This is yet another example of Larry Page quote “Government is the biggest threat to internet”.

  2. Iako je cilj ispravan,sredstvo nije. Svakim ukidanjem i zbranom se postize samo kontra-efekat. Nijedan vid konzervatimizna i diktature nije dobrodosao u 21. veku. Uzgred,onaj ko zeli da se ogresi o veru ili drzavu nacice nacin da to i ucini.

  3. Turkey is a country that follows a strict censorship against any insult toward turkishness or political extremism.Precedence over domestic law,such as censorship,is led by domestic and international legislation.There were great number of reports of human rights problems and abuses in Turkey.The overly close relationship between judges and prosecutor became a probleme to get fair trials.The government limited freedom of expression and freedom declined during the year.The concern then is not the Youtube,which is a big source of informantion,and indeed the government that has to make up inside first,to be well viewed outsite.Banning Youtube is not a solution.

  4. I can understand the traditional values that Turkish government is trying to protect, as I come from a country that is not ‘westernized’ yet, and I would never want someone to desecrate my history and my values. But on the other hand, one should be ready to stand up and respond to those provocations in a way that does not automatically exclude the entire country from youtube. An individual should be able to decide whether he or she would want to continue using the website or not.

  5. I think this banning policy of countries will be a big barrier for free speech in the future. There is no world-wide law that can compensate for filtering context in a web page. This situation will be perceived as a national security matter which will result in a very profitable business model for the tech companies which already provides main internet infrastructure.

  6. Filtering contentious videos on YT rather than YT as a whole is certainly possible, but this requires more sophisticated and expensive technology. They seem to have taken the cheap and easy way out in 2007.

کسی بھی زبان میں تبصرہ کیجئے

جھلکیاں

سب ہا‏ئيلائٹس ديکھنے کے ليے دائيں طرف سوا‏ئپ کيجئيے


آزادی اظہار راۓ آکسفرڈ یونیورسٹی کا ایک تحقیقی پراجکٹ ہے جو کہ سینٹ اینٹونی کالج کے ڈیرنڈورف پروگرام براۓ مطالعہ آزادی کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے

اوکسفرڈ يونيورسٹی