ارم کوک اور فندا استک ہمیں ایک ایسے قانون کے بارے میں بتاتے ہیں جس کے تحت والدین اپنے بچوں کو چھوٹی عمر سے اسلامی سکول بھیج سکتے ہیں اور جس نے ترکی میں سماج کو تقسیم کر دیا ہے.
کیس
فروری ٢٠١٢ میں ترکی کے وزیر اعزم نے اپنی حکومت کی اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ ‘مذہبی نوجوانوں کی ایک نسل کو بڑا’ کرنا چاہتے ہیں. مذہبی آزادی جدید ترکی میں مختلف ادوار سے گزرا ہے: ١٩٢٠ سے ابھی تک فوج کی نگرانی کے نیچے ملک کی سیکولرزم؛ ١٩٨٠ کے فوجی کو کے بعد دبے ہوئے بائیں بازو کے مقابلے میں اعتدال پسند اسلام کی کلبندی؛ ١٩٩٠ کی دھائی کے دوران اسلامی سیاست کے خلاف لڑائی کی کوشش اور اے کے پی کا ٢٠٠٢ کے بعد سے اکثریت میں ہونا؛ یہ سب ترکی میں سیاست اور مذہب کی تاریخ میں اہم سنگ میل ہیں. لیکن اردوگان کے تبصرات کی بنا پر فوجی اثر ٠ رسوخ سے باہر ایک قدامت پسند حکومت کا مذہبی رجحان بڑھانے کے بارے میں ایک نئی بحث چھڑ گئی. اس بات سے ترکی میں دوسری مذہبی اور غیر مذہبی اقلیتوں کے مقام پر بھی ایک شدید بحث چھڑی جیسے کے علوی، عیسائی، یہودی اور خدا پر نا یقین رکھنے والے لوگ (ترکی میں مذہبی تعلیم پر ایک تفصیلی تجزیے کے لئے آپ اقوامی متحدہ کی رپورٹ یہاں پڑھ سکتے ہیں).
وزیراعزام کے تبصرات کے بعد یہ تنقید کی گئی کے ان سے ملک کے لوگ مذہبی اور غیر مذہبی بنیادوں پر تقسیم ہو جایئں گے. رپبلکن پارٹی، جو کہ سیکولرسٹ خیالات کے محافظ سمجھے جاتے ہیں، کے لیڈر کمال کلچداروگلو نے اردوگان کو ملک کو دو حصّوں میں تقسیم کرنے کے الزام میں ایک ‘دین بیچنے والا’ قرار دے دیا. اس کے جواب میں اردوگان نے کہاں کہ ایک قدامت پسند، جمہوری پارٹی ہونے کے طور پر ان کی حکومت ایک ‘ایسی نسل کو بڑا کرنا چاہتے ہیں جو کہ قدامت پسند اور کمہوری ہو، اور اپنی قوم کی روایتی اور تاریخی اقدار کو قبول کرے’، لیکن وہ ایک ایسی نسل کو فروغ نہیں دیں گے جو خدا کو مانتی ہی نہ ہو. انہوں نے ‘سڑک پر بسنے والے، انھیلنٹ پر انحصار کرنے والے بچوں’ کی مثال دیتے ہوئے یہ کہنے کی کوشش کی کے مذہبی نوجوان اخلاق اور اقدار کو اپنائیں گے نا کہ ایک ایسی غیر مذہبی نسل جس کی زندگی میں مقصد اور اخلاق دونوں ہی کی کمی ہو.
reply report Report comment
I think that when a Prime Minister, Turkish or of whatever country, says that religious youth would embrace morals and values as opposed to a non-religious youth who would lack both morals and a purpose in life, he doesn’t know what he is talking about. To try to reason with such a person, to try to tell him that God doesn’t exist and that all the religious thought in the world is deadly negative for mankind, is useless.
I think that sooner or later, the sooner the better, politicians and priests of all countries should be sent to life retirement, otherwise, our planet in their hands will have a short life.
Who will take their position? Anyone, even a baboon will create a better place where to live.