برطانیہ میں لیف لیٹ بانٹنے کے لئے لائسنس کا مطلب آزادیوں کا کھونا ہے

جوزی ایپلٹن یہ بتاتی ہیں کہ ٢٠٠٥ میں لاگو ہونے والا قانون جو مقامی کونسل کو پبلک میں لیف لیٹ بانٹنے کو محدود کرنے کا اختیار دیتا ہے کس طرح برطانیہ میں آزادئ اظہار راۓ اور کمیونٹی کی زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے.

لیف لیٹ اور پیمفلیٹ بانٹنے والے برطانوی پبلک زندگی کا پچھلے ٢٠٠ سال سے زائد ایک کلیدی کردار ہیں. ان اوقات میں جب دیگر یورپی ممالک سے غیر لائسنس شدہ پرنٹنگ پر پابندیاں لگائیں، برطانوی شہر اپنے ہینڈ بل اور سیاسی میٹنگوں اور موسیقی کی محفلوں کے اشتہار بانٹنے والے پیمفلٹروں کی وجہ سے مشھور تھے.

ستم ظریفی یہ ہے کہ پیمفلیٹ بانٹنے کے حق پر حدود دیگر یورپی ممالک کے مقابلے میں برطانیہ میں زیادہ تیزی سے لگائی گئی ہیں. ٢٠٠٥ کا صاف محلات اور ماحول ایکٹ کے تحت مقامی حکام کو یہ اختیار دے دیا گیا کہ وہ ایسی جگہیں تعینات کر دیں جدھر لوگوں کو ‘مفت ادب و مواد بانٹنے کے لئے’ لائسنس درکار ہو گا.

جو لیف لیٹ بانٹنا چاہتے ہیں ان کو ایک فیس دینی ہو گی – ہفتے کے دن باسلڈن میں ٣٥٠ پاونڈ اور آکسفورڈ میں ١٠٠ پاونڈ – اور ایک فارم میں یہ بتانا ہو گا کہ وہ کب، کدھر اور کیا مواد بانٹیں گے. لیف لیٹ بانٹنے والوں کو انفرادی طور پر رجسٹر بھی کرنا ہو گا اور ایک بیج پہننا ہو گا. بغیر لائسنس کے لیف لیٹ بانٹنا ایک جرم تھا جس سے آپ کو جرمانہ یا آپ کے خلاف کاروائی ہو سکتی تھی.

اس قانون کی وجہ سے ایک عرصہ دراز سے موجود ہونے والی آزادی بہت کم عرصے میں کھو دی گئی ہے. ٣٣ فیصد کونسلوں نے لیف لیٹ بانٹنے پر حدود لگا دی ہیں اور ان کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے (ابھی تک صرف لندن ہی میں ١١٠ لیف لیٹ بانٹنے کے علاقے ہیں). ان علاقوں میں ایک شہری کی دوسرے کے ساتھ بات چیت ریاست سے لائنسس درکار کرتی ہے. کونسلیں لائسنس شدہ افراد کو فٹپاتھ یا چوک پر جگہ دیتی ہے جو پھر منظوری دیا گئے مواد کو بانٹتے ہیں. روز مرہ کا آزادئ اظہار راۓ ان علاقوں میں تقریباً ختم ہو چکا ہے.

لیف لیٹ بانٹنے کے لائسنس شاید پی آر کمپنیوں کی خدمات حاصل کرنے والی بڑی کارپوریشنوں کے لئے تو مسئلہ نہ ہوں لیکن اس قسم کی حدود چھوٹے گروپوں کے لئے تباہی کا باعث ہو سکتی ہیں جیسے کہ چھوٹے فنی میلے، شوقیہ تھیٹر اور جیز کلب جو لیف لیٹوں کے زریعے مقامی سامعین میں اپنی ساکھ پیدا کرتے ہیں اور اس قسم کی فیسیں اور انتظامیہ سے نپٹ نہیں سکتے.

ان حدود کے تباہ کن نتائج آسانی سے دیکھ جا سکتے ہیں. لیسٹر چوک پر لیف لیٹ بانٹنے پر پابندی کی وجہ سے کئی سارے مزاحیہ شو بند ہو گئے اور سامعین کی تعداد میں بھی ایک شدید کمی آئی. مشرقی ہرٹفورڈ شائر میں ون وومن انسٹیٹییوٹ گروپ کو اپنے فنی نمائش کے لیف لیٹ بانٹنے پر جرمانہ لگانے کی دھمکی دی گئی. آکسفورڈ میں سٹوڈنٹ سوسائٹیوں اور فنی تقریبات سے لیف لیٹ بانٹنے کے لئے فی مہینہ ١٠٠ پاونڈ مانگے گئے. برائٹن میں لیف لیٹ لائسنس کے سسٹم کی بنا چھوٹی تجرباتی موسیقی کی شاموں میں کمی آ گئی. اس قسم کی تقریبات اور ادارے کمیونٹی زندگی اور جمہوریت کی اصل روح اور جڑ ہوتی ہیں. یہ ایک انتہائی افسوسناک بات ہے کہ کسی گروہ کو مقامی لوگوں کو اپنی تقریبات کے بارے میں آگاہ کرنے کے لئے کونسل لائسنس حاصل کرنے کی ضرورت ہے.

یہ کچرے کا معاملہ نہیں ہے: لیف لیٹ برگر یا کرسپ کی تھیلیوں سے زیادہ کچرہ نہیں پھیلاتے. یہ غیر سرکاری کمیونٹی زندگی کو جرم قرار دینا ہے. گھر میں بناۓ ہوئے لیف لیٹ اس لئے غلط نظر سے دیکھ جاتے ہیں کیوں کہ یہ کمرشل اشتہار یا حکومت سے اجازت شدہ نہیں.

نتیجہ یہ ہے کہ ایسے ایونٹ جن کا لوگ خود انتظام کرتے ہیں ان کو دبایا جاتا ہے. کئی علاقوں میں ایک چھوٹے مقامی ایونٹ کی تشہیر اور اس پر اچھے تعداد کے سامعین جمع کرنا تقریباٌ ناممکن ہو گیا ہے. یہ قانون ایک ایسی پبلک اسپیس کو فروغ دیتے ہیں جس پر ایسے کاروبار راج کریں جو پوسٹر لگانے کا کرایہ یا لائسنس کی فیس برداشت کر سکتے ہیں، اور ساتھ ساتھ کونسل کی طرف سے سرکاری پیغام حاوی ہوں جو کہ پبلک کے آزادئ اظہار راۓ پر پابندیوں کے ساتھ ساتھ بڑھتے جاتے ہیں.

حالنکہ لیف لیٹ لگانے پر حدود جلدی میں اور جامع طور پر لگائی گئی ہیں ان سے متاثر ہونے والے اب ان کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں. نیو کاسل میں ایک جیز کلب کے مالک کو تین دفع عدالت بلایا گیا جدھر اس نے کہا کہ لوگوں کو لیف لیٹ بانٹنا اس کا ‘بنیادی حق’ ہے. ویسٹ اینڈ کے مزاحیہ گروپوں نے لیسٹر چوک میں ویسٹمنسٹر کونسل کی لیف لیٹ پر پابندی کے خلاف ایک احتجاجی پٹیشن شروع کی ہے.

مینفسٹو کلب لبرل ڈیموکرات کے ثقافتی پیر ٹم کلیمنٹ جونز کے ساتھ مل کر ٢٠٠٥ کی ایکٹ میں مستثنیٰ کی تعداد بڑھانے کے لئے کام کر رہے ہیں تاکے لیف لیٹ بانٹنے کا قدیم حق برطانوی عوام کے ایک وسیع تر حصے تک پہنچ سکے. سیاسی، مذہبی اور فلاحی لیف لیٹوں کو پہلے ہی لائسنس سکیموں سے استثنیٰ حاصل ہے. ہم اس استثنیٰ کو بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں تاکے کوئی بھی فرد جو چھوٹے پیمانے کے کسی ایونٹ کو فروغ دینا چاہتا ہے (جیسے کہ فٹبال میچ، فنی نمائش، تھیٹر، مزاح یا موسیقی کی شام) اس کو کونسل لائسنس نہ خریدنا پڑے.

یہ آزادی کے اہم حقوق برطانوی عوام تک واپس پہنچانے کے لئے ایک ضروری قدم ہو گا.

جوزی ایپلٹن برطانیہ میں سول آزادیوں کے لئے کام کرنے والے گروپ مینفسٹو کلب کے ڈائرکٹر ہیں. اگر آپ لیف لیٹ قانون میں ترمیمات کی مہم کا حصّہ بننا چاہتے ہیں تو ان سے ادھر رابطہ کیجئیے.

مزید پڑھئے:


تبصرے (0)

گوگل کے ترجمے آٹومیٹک مشین ترجمے فراہم نہیں کرتے. ان سے آپ کو کہنے والے کی بات کا لب لباب تو پتا لگ سکتا ہے لیکن یہ آپ کو بات کا بلکل درست ترجمہ بشمول اس کی پیچیدگیوں کے نہیں دے سکتا.ان ترجموں کو پڑھتے وقت آپ یہ بات ضرور ذہن میں رکھیے

  1. آپ کا تبصرہ ماڈریشن کے مراحل میں ہے۔

    Interesting but not surprising. Say what you like about American politics but at least they have a constitution that protects free speech. I don’t think many people in the UK actually realise how little freedom they have, pity really….

کسی بھی زبان میں تبصرہ کیجئے

جھلکیاں

سب ہا‏ئيلائٹس ديکھنے کے ليے دائيں طرف سوا‏ئپ کيجئيے


آزادی اظہار راۓ آکسفرڈ یونیورسٹی کا ایک تحقیقی پراجکٹ ہے جو کہ سینٹ اینٹونی کالج کے ڈیرنڈورف پروگرام براۓ مطالعہ آزادی کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے

اوکسفرڈ يونيورسٹی