کیا صحافی بننے کے لئے ڈپلومہ درکار ہونا چاہئے؟

برازیل کی سینٹ نے حال ہی میں ایک ایسے قانون کو بحال کر دیا جس کے تحت صحافیوں کے لئے صحافت میں ڈگری ہونا ضروری ہے. فلیپ کوریہ لکھتے ہیں کہ ایک تجویز کی گئی آئینی ترمیم کے مطابق اس شعبہ تک رسائی اور زیادہ محدود ہو سکتی ہے.

کیس

جون ٢٠٠٩ میں برازیل کے سپریم کورٹ نے ایک ایسا قانون کلعدم قرار دے دیا جس کے تحت ہر باعمل صحافی کے لئے صحافت میں ڈگری ہونا ضروری تھا. ١٩٦٩ میں ایک فوجی حکومت اور مختلف آئین کے تحت پاس ہونے والے قانون کو اعلیٰ عدالت نے اپنے حتمی فیصلے میں اس قانون کو آزادی اظہار اور معلومات تک رسائی کے بنیادی حقوق کے مخالف قرار دیا. عدالت نے امریکی عدالت براۓ انسانی حقوق کی ایک مشاورتی راۓ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ضروریات امریکی کونونشن براۓ انسانی حقوق (جس پر برازیل کے بھی دستخط ہیں) کے شق ١٣ سے متضاد ہیں.

عدالت کا فیصلہ متنازعہ تھا: اس کی مخالفت میں دلیل یہ تھی کہ یہ ٤٠ سال میں قائم ہوئے صحافیوں کے ملازمتی ڈھانچے کو خراب کر دے گا جس کا نتیجہ بگڑتے ہوئے حالات، کم تنخواہ، ملازمت میں غیر یقینی اور خبر گھروں میں ادنیٰ معیار کے صحافی ہونگے. فیصلے سے اتفاق کرنے والوں نے دعوی کیا کہ برازیل اب ایک زیادہ جمہوری معاشرہ ہے. لیکن تنازعہ ادھر ختم نہیں ہوا.

اگست ٢٠١٢ میں قومی فیڈریشن براۓ صحافی کی طرف سے شدید لابینگ کے بعد برازیل کی سینٹ میں نے صرف صحافت میں ڈپلومہ کی شرط بحال کر دی بلکے آئین میں ترمیم کرنے کا ووٹ بھی کیا. مسودہ اینی ترمیم کہتی ہے کہ ‘نون-جرنلسٹ’ یعنی کے کوئی ایسا انسان ‘جس کے پاس ملازمت کا کنٹریکٹ نہیں ہے اور جو اپنی مہارت کے مطابق تکنیکی، سائنسی یا ثقافتی کام لکھے جو کہ اس کے نام اور تعلیمی قابلیت کے ساتھ چھپے گا’ کو صرف ایک شریک کار کے طور پر چھاپنے کی اجازت ہو گی. یہ مسودہ ترمیم سینٹ میں منظور ہو چکی ہے لیکن ابھی اس کا کانگریس میں منظور ہونا باقی ہے.

مصنف کی راۓ

بہت سے جمہوری ممالک میں یہ بحث چلتی رہتی ہے کے کیا صحافیوں کو لائسنس درکار ہونا چاہئے کہ نہیں لیکن صحافیوں کو یونورسٹی ڈگری (اور خاص طور پر صحافت میں ڈگری) لینے پر مجبور کرنا ایک غیر معمولی اقدام ہے. برازیل واپس اس شرمندانہ حالت میں آگیا ہے جدھر یہ صحافی بننے کے بنیادی انسانی حقوق کے بارے میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی میں کھڑا ہے.

حالانکہ میں اس بات پر یقین نہیں رکھتا کہ حکومت اس کا احاطہ کرے کہ کون صحافی بن سکتا ہے اور کون نہیں، لیکن یہ ضروری نہیں کے ڈی ریگولیٹ ہوئے سسٹم سے اعلیٰ معیار کی صحافت ابھرے. میڈیا میں اجارہ داری اور بڑے گروہ بہت آسانی سے اپنے خبر ناموں میں صحافت کا ایک نیچا معیار رکھتے ہوئے بھی مارکیٹ کا ایک بڑا حصہ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں.

جبکہ میں یہ نہیں سمجھتا صحافت میں ڈگری ایک قانونی ضرورت ہونی چاہئے لیکن یہ ڈگریاں پھر بھی غیر ضروری نہیں. شاید صحافت میں ڈگری صحافی بننے کا ایک راستہ ہونا چاہئے لیکن واحد راستہ نہیں. بلاگرز اور شہری صحافیوں میں اضافے کے ساتھ یہ سوال کے کس کے پاس صحافی ہونے کا ‘حق’ ہے اور بھی زیادہ پیچیدہ ہو گیا ہے، خاص طور پر میڈیا کمپنیوں کے لئے جو روز صارفاین کا پیدا کیا ہوا مواد وصول کرتی ہیں.

- فلیپ کوریہ

مزید پڑھئے:


تبصرے (0)

گوگل کے ترجمے آٹومیٹک مشین ترجمے فراہم نہیں کرتے. ان سے آپ کو کہنے والے کی بات کا لب لباب تو پتا لگ سکتا ہے لیکن یہ آپ کو بات کا بلکل درست ترجمہ بشمول اس کی پیچیدگیوں کے نہیں دے سکتا.ان ترجموں کو پڑھتے وقت آپ یہ بات ضرور ذہن میں رکھیے

  1. آپ کا تبصرہ ماڈریشن کے مراحل میں ہے۔

    It would be interesting to know whether other countries have similar regulations for journalists. In which countries journalists need a diploma or a license? Post here if you know any.

کسی بھی زبان میں تبصرہ کیجئے

جھلکیاں

سب ہا‏ئيلائٹس ديکھنے کے ليے دائيں طرف سوا‏ئپ کيجئيے


آزادی اظہار راۓ آکسفرڈ یونیورسٹی کا ایک تحقیقی پراجکٹ ہے جو کہ سینٹ اینٹونی کالج کے ڈیرنڈورف پروگرام براۓ مطالعہ آزادی کے تحت منعقد کیا جا رہا ہے

اوکسفرڈ يونيورسٹی